تم یہاں اہورا مزد کے احکام ، اس کی تعریف و نیکی اور مقدس آگ کی عظمت سنتے ہوئے آئے ہو ۔ تو سنو ُ تمہارے لیے ضروری ہے کہ تم روح کائنات کی آواز پر کان دھرو ، اس کی آواز کو سنو ، کھتی باڑی کرو ، زمین کو آباد رکھو ۔ آگ سے جو نور نکل کر چمکتا ہے پاک دل سے اور نیک نیت سے اس پر غور کرو ۔ زن و مرد ‘ یہ تمہارے اختیار میں ہے ‘ خواہ آہورا مزد کو اپنے لیے اختیار کرو ُ خواہ اہرمن کو ۔ تمہارے آبا و اجداد نیکی میں شہرت رکھتے تھے ، تم بھی آنکھیں کھولو ۔ اس عقیدے کو اختیار کرو جو میں نے پیش کیا ۔ آفریش جڑواں صورت میں تھی ۔ یہ دونوں جوہر مخصوص صفات کے حامل تھے ۔ ایک صفت نیکی کی اور دوسری صفت بدی تھی ۔ یہ دونوں صفات تمہارے پندار اور گفتار میں نمودار ہیں ، لیکن تم ان دونوں میں صرف پہلی کو اختیار کرو ۔ نیک بنو’ بدی کو ترک کرو ، یہ دونوں جوہر جب ملے تو عالم مادری کی سی کیفیت پیدا ہوئی ۔ اس نے نور و ظلمت کو یعنی نیکی و بدی کو جنم دیا ، دروغ گو (کافر) نور ہستی کو پسند نہیں کرتا لیکن وہ شخص جو سچائی کا متلاشی ہے اور اہورا مزد پر یقین رکھتا ہے وہ نور ہستی کو ہی پسند کرتا ہے ۔ ان جوہروں میں سے تمہیں ایک کو انتخاب کرنا ہوگا ۔ نور پاک کو جو نیکی کی راہ دیکھانے والا ہے یا ظلمت کو جو برے افعال کی علت ہے ۔ ہر گز ممکن نہیں ہے کہ تم بیک وقت دونوں کو اختیار کرسکو ۔ شاید تم میں سے بعض چاہیں کہ بدبخت ہی رہیں اور خالق شر (اہرمن) اختیار کریں تو ان کو اختیار ہے ۔ (اوستا)
دس برس حاضریوں میں گزر گئے اور وخشوریت (پیغمبری) مکمل ہوئی اور انہیں علم اولین و آخرین کے ساتھ اوستا کی امانت سپرد کی گئی ۔ لیکن ساتھ انہیں بتا دیا گیا کہ ان کے راستے میں تمہارا مخالف (اہرمن) کانٹے بچھائے گا ، فتنے برپا کرے گا ، طرح طرح ورغلائے گا اور یہ سب ہماری طرف سے تمہارا امتحان ہوگا ۔
اس کے بعد زرتشت کا امتحان شروع ہوا ۔ اہرمن نے بوت کو مارنے کے بھیجا لیکن وہ جیسے ہی سامنے آیا زرتشت نے کچھ دعائیں پڑھیں تو وہ بھاگ گیا اور اس نے اہرمن کو بتایا کہ زرتشت کو مارنا اس کے بس سے باہر ہے ۔ اس پر اہرمن خود زرتشت کے مقابلے پر آیا تو اہورا ہرمزد نے زرتشت کی مدد کی اور ایک مکان کے برابر پتھر ان کے ہاتھ میں دے دیا تو زرتشت نے بلند آواز میں پکار کر کہا اے اہرمن آج میں تیری نسل کو خاک میں ملادوں گا ۔ اس پر اہرمن بولا اے پوروشسپ کے بیٹے مجھے نہیں ماڑنا ۔ میں تیری ماں کا معبود ہوں اور تو بھی اہورا ہرمزد کی پرستش چھوڑ کر میری پرستش کر ۔ زرتشت اسپنتمان جواب دیا نہیں ایسا کبھی نہیں ہوسکتا ہے چاہے میری جان چلی جائے اور میرے ٹکڑے ٹکڑے کرکے میرا عضو عضو جدا کر دیا جائے ۔ اہرمن نے کہا اچھا تو کس ہتھیار سے مجھے اور میری نسل کو تباہ کرے گا ؟ زرتشت نے جواب دیا میں مقدس ہتھوڑوں سے تیرا سر کچلوں گا اور مقدس پیالے میں تجھے زہر پلاؤں گا اور زرتشت نے دعائیں پڑھنا شروع کیں تو اہرمن بھاگ گیا ۔ دنکات ، زرتشت نامہ اور دبستان مذہب میں اس لڑائی کا واقع درج ہے ۔ ایک کرپ (اہرمن کا ساتھی) نے ایک عورت کے بھیس میں زرتشت کو مارنے آیا مگر جب زرتشت نے پہنچان لیا تو وہ بھاگ گیا ۔
زرتشت جب گشتاسپ کے پاس جارہے تھے تو راستے میں پہلے انہوں نے دیوؤں پر فتح پائی اور دو کافر و ظالم بادشاہوں کے پاس سے گزر ہوا ۔ زرتشت نے ان کے سامنے اپنا مذہب پیش کیا ۔ لیکن دونوں بادشاہوں نے اسے قبول نہیں کیا ۔ زرتشت نے بدعا کی کہ ایک ہولناک آندھی آئی اور دونوں بادشاہ ہوا نے اٹھالیا ۔ لوگ یہ عجیب و غریب تماشا دیکھنے کے لیے جمع ہوگئے ۔ شکاری پرندوں نے انہیں اپنے نرغے میں لے کر ان کی بوٹی بوٹی اڑادی اور ان کی ہڈیاں زمین پر گر پڑیں ۔ کچھ عجیب بات ہے دو بادشاہ اس قدیم زمانے میں ایک جگہ جمع ہونا کیا ممکن نہیں ہے ۔
زرتشت ایران میں دو سال تک اپنے مذہب کی تبلیغ کرتے رہے مگر کسی نے ان کے مذہب کو قبول نہیں کیا ۔ اوستا میں لکھا ہے کہ اس پر زرتشت نے لوگوں کو بدعائیں دیں ۔ زرتشت لوگوں کو اہرمن کی پرستش چھوڑ کر اہورا مزد کی پرستش کرنے کی تلفین کرتے تھے ۔ وہ فرشتوں کا ادب کرنے اور اپنے قریبی رشتہ داروں میں شادیاں کرنے کی تعلیم دیتے تھے ۔ لیکن لوگ ان کی باتوں پر توجہ نہیں دیتے تھے ۔ مجبور ہوکر انہوں نے شاہ توران آروایتیا کے ملک کا رخ کیا ۔ یہ شاید کوئی اور علاقہ ہے کیوں کہ بعد میں شاہ توران ارجاسپ بتایا گیا ہے ۔ اس بادشاہ کو پہلوی کتابوں میں کم ظرف بتایا گیا ۔ آروایتیا نے ان کا مذہب قبول نہیں کیا مگر وہ ان کے ساتھ ہمدردی سے پیش آیا ۔ مگر اس کے ارکان سلطنت کو یہ بات پسند نہیں آئی اور زرتشت کی جان لینے کی کوشش کی ۔ اس لیے بڑی مشکل سے جان بچا کر بھاگنا پڑا ۔ زرتشت نے اس بادشاہ کو بھی بہت سی بدعائیں دیں جو اوستا میں آئیں ہیں ۔ اوستا خاص کر گاتھا میں بہت سے لوگوں اور بادشاہوں کو بدعائیں دی گئیں ہیں ۔
زرتشت یہاں سے نکل کر ایک دولت مند کرپ دایدویشت کے پاس پہنچے اور اس سے اہورا ہرمزد کی نذر کے لیے سو نوجوان مرد و عورت اور چار گھوڑے طلب کیے لیکن اس نے انکار کر دیا ۔ لہذا اس شخص اور اوسج ، گرہما ، بیندوا اور دایپا کے لیے گاتھا میں بہت سی بدعائیں آئی ہیں ۔ جس میں اس مغرور شخص کو برے انجام ، موت کی سختی اور تباہی کی خبردی ہے ۔ گاتھا میں بہت سے لوگوں اور بادشاہوں کو جنہوں نے زرتشت کے مذہب کو قبول نہیں کرتے تو وہ اکثر انہیں بدعائیں دیتے تھے ۔ پھر وہ جنوب اور جنوب و مشرق میں ایک بادشاہ پرشت کے پاس پہنچے ۔ اس کا لقب دین کرت میں توڑا یا سانڈ بیان کیا گیا ہے ۔ جس کی سلطنت سگستان (یا سیستان) کی سرحد پار ہے ۔ یہ غالباً افغانستان یا بلوچستان کا علاقہ تھا ۔ زرتشت نے پرشت گاؤ یا پرشت توڑا سے ہوم کے پانی کے عجیب وغیریب اثرات کا تذکرہ کیا اور ہوم سے اس کے ایک بیمار بیل کو تندرست کردیا ۔ پرتشت گاؤ نے ہوم ان سے مانگا مگر زرتشت نے اس کے لیے تین شرطیں رکھیں ۔ پہلی اہورا ہرمزد پرستی اور حق کی حمایت ، دوسری شرط اہرمن کی مخالفت اور تیسری شرط زرتشت پر ایمان لانا ۔ پرشت نے پہلی دو شرطیں تو قبول کرلیں مگر اس نے زرتشت پر ایمان لانے سے انکار کردیا ۔ ناچار زرتشت نے سیستان کا رخ کیا اور وہاں سے شمال و مغرب سے ہوتے ہوئے اپنے وطن آذر بائیجان کا قصد کیا ۔
مختلف آزمائشوں میں پورا اترنے کا انعام زرتشت کو میدیو مانو کی شکل میں عطا کیا گیا ۔ دس سال کی جدوجہد میں صرف یہ واحد شخص زرشت پر ایمان لایا تھا اور اس اہم واقعہ کا تمام پہلوی کتابوں میں ذکر آیا ہے ۔ یہ شخص زرتشت کو اس وقت ملا تھا جب وہ گشتاسپ کے پاس جارہے تھے کہ راہ میں انہیں خوشخبری ملی کہ میدیو مانو ایک مظفر فوج لیے (یہ اس کے ایمان کی فوج تھی نہ کے افراد کی) کر آرہا تھا ۔ زات سپارم میں میدیومانو کو تمام ایمانداروں کا مقدمہ الحبیش کہا گیا ہے ۔ میدیا مانو کا زرشتی مذہب میں وہی رتبہ ہے جو عیسائی مذہب میں سینٹ جان کا ہے ۔ اس کا زرتشت پر ایمان لانے کا تذکرہ تقریباً تمام زرتشتی کتب میں درج ہے ۔ زات سپارم میں لکھا ہے میدیو مانو تمام زرتشتیوں کا سالار ہے ۔ میدیا مانو زرتشت پر ایمان اس جنگل میں لایا جہاں سور رہتے تھے ۔
زرتشت کی نبوت کا بارواں سال چل رہا تھا اور اہورا ہرمزدا نے انہیں گشتاسب کی طرف جانے کا حکم دیا ۔ زرتشت نے گشتاسپ کو اپنی طرف راغب کرنے کی طرف کرنے کے لیے بہت دعائیں مانگیں تھیں ۔ کتاب مہین شروش کے مطابق زرتشت نے جب دیوؤں پر فتح حاصل کی تو شہنشاہ گشتاسپ سے ملنے کا قصد کیا راستہ میں کئی واقعات پیش آئے اور ان سے بہت سے معجزے سرز ہوئے ۔
تہذیب و تدوین
عبدالمعین انصاری