افغانوں کے بہت سے قبائل یا طائفہ یا ذیلی قبائل ایسے ہیں جو کہ ارد گرد خاص کر برصغیر کی قوموں میں موجود رہے ہیں اور ان کچھ مشترک قبائل ناموں کی ہم نے یہاں نشاندہی کی ہے ۔ ہم نے افغان قبائل کے نام نعمت اللہ ہروی کی ’مخزن افغانی‘ اور شیر محمد گنڈاپور کی ’تاریخ پشتون‘ سے لئے ہیں لہذا ان کے ناموں کے لئے ان کتابوں سے رجوع کریں ۔
ہوت
سکندر اعظم جب بلوچستان سے گزرا تو یونانی لشکر کو مقامی قبیلوں سے واسطہ پڑا ان میں اورتائی قبیلہ شامل تھا ۔ جس نے یونانیوں کو مسلسل تنگ کرکے رکھا تھا ۔ یہ بلاشبہ موجودہ ہوت قبیلہ ہے جو غالباً جاٹ ہیں ۔ بلوچوں کی روایت کے مطابق میر جلال خان کے چار لڑکوں میں ایک لڑکے کا نام ہوت تھا اور ہوت ایک بلوچ قبیلہ ہے ۔
یہ کلمہ افغانوں کے شجرہ میں مختلف شکلوں میں ملتا ہے ۔ مثلاً ہوتی ، ہوتک وغیرہ ۔ یہ قبائل اور بالاالذکر قبائل ایک ہی نسلی گروہ غالباً سیتھی نسل ہیں جو کہ جاٹوں اخلاف تھے اور اب یہ مختلف قبائل میں شامل ہیں ۔
عمر
افغانوں کے بہت سے قبائل کے ناموں میں کلمہ عمر شامل ہے جو کہ اڑمڑ کا معرب جو کہ ایک افغان قبیلہ ہے ۔ اس کے علاوہ راجپوتوں کا ایک قبیلہ اومر ہے جو راجپوتوں کے چھتیس راج کلی میں شامل ہے ۔ ان کے ان کے نام پر ایک شہر اومر کوٹ جو ان کا دارلریاست تھا جس کو اب معرب کرکے عمر کوٹ بنالیا گیا ۔ اس کلمہ کو استعمال کرنے والے آریائی قبائل ہیں اور پہاڑوں پر آباد ہونے کی وجہ سے انہیں یہ نام ملا ہے ۔
مڑ
افغانوں کے بہت سے قبائل میں کلمہ مڑ مختلف شکلوں میں شامل ہے ۔ مثلاً اڑمر ، مر ، مڑ ، سرمڑی ، میر ، مروہ ، مروت وغیرہ ۔ یہ کلمہ جس کے معنی پہاڑ یا بلندی کے ہیں ۔ یہ کلمہ قدیم دور سے ہی برصغیر کی قوموں میں استعمال ہوتا رہا ۔ یہ کلمات غالباً پہاڑوں پر رہائش پزیر ہونے کی وجہ سے ان کے ناموں کا حصہ بن گئے اور یہ کلمات ہند آریائی ہیں اور انہیں استعمال کرنے والے آریائی قبائل ہیں ۔
سلار
یہ کلمہ افغان قبائل میں مختلف شکلوں میں ملتا ہے ۔ مثلاً سالار ، سلاح اور سلاج وغیرہ ۔ یہ کلمہ برصغیر کی اقواموں میں بھی ملتا ہے ۔ راجپوتوں کا ایک قبیلہ سلار ہے جو کہ چھتیس راج کلی میں شامل ہے ۔ یہ ایک آریائی کلمہ ہے اور اس کو استعمال کرنے والے آریا ہیں ۔
جانورں کے نام
افغانوں کے بہت سے قبائل کے نام جانوروں کے ناموں پر ہیں ۔ ان میں اسپو ، اسپ ، اشو (گھوڑا) ، خر ، الو ، کتا ، ورک (بھیڑیا) ، باز ، ماہی (مچھلی) ، طاؤس (مور) ، خوک (سور) ، پلنگ (چیتا) مرغی ، طوطی وغیرہ شامل ہیں ۔
قدیم آریائی خاص کر جاٹ قبائل کی خصوصیت تھی کہ وہ اپنا انتساب کسی خاص جانور سے کرتے تھے ۔ یہ ان جانوروں کی پوجا کے علاوہ اسے اپنا جد امجد بھی تصور کرتے تھے ۔ ان جانوروں میں گوسفند (بھیڑ) سانپ یا ناگ ، مور ہنومان (بندر) گنیش (ہاتھی) ، مرغ ، ورک (بھیڑیا) ، کورم (کچھوا) مگر (مگر مچھ) گاؤ (گائے) اسپ ، اشو (گھوڑا) ، خر (گدھا) وغیرہ شامل ہیں ۔ بالاالذکر قبائل بھی آریائی ہیں اور قبول اسلام کے وہ اس کو بھول بیٹھے ہیں ۔ (دیکھیں خر)
سنگر
یہ کلمہ افغانوں کے شجرہ نسب میں کئی صورتوں میں ملتا ہے ۔ مثلاً سنگ اور سنگہ ۔ وادی ٹوچی کے وزیری اور دوڑی پانڈے گاؤں کو سنگر کہتے ہیں ۔ راجپوتوں کا ایک قبیلہ سنگر نام کا ہے جو کہ راجپوتوں کے چھتیس راج کلی میں شامل ہے ۔ مشرقی پنجاب میں سنگر نام کا ایک شہر آباد ہے ۔ ایک بلوچ قبیلہ سنگر نام کا ہے جو کہ بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں آباد ہے ۔
پال
افغانوں کے شجرہ نسب میں بہت سے قبائل کے ناموں میں کلمہ پال شامل ہے ۔ مثلاً ہری پال ، دی پال ، سہپال ، سری پال وغیرہ کے علاوہ پلاری کی شکل میں بھی ملتا ہے ۔
برصغیر کے شمال مشترقی حصہ اور افغانستان کے جنوب مشرقی حصہ پر ہندو شاہی یا برہمن شاہی خاندان کی حکومت تھی ۔ اس خاندان کے ناموں میں بھی پال کا کلمہ شامل ہوتا تھا ۔ غالباً انہیں راجپوتوں کے چھتیس راج کلی میں راج پال نام سے ذکر اور اس کے معنی شاہی گڈریے کے ہیں ۔ بنگال میں بھی پال خاندان کی حکومت رہی ہے ۔ بلوچوں کی ایک قوم پالاری جو اس کلمہ کی ایک شکل ہے ۔ بالاالذکر کلمہ آریائی ہے اور اس کو استعمال کرنے والے آریائی قبائل ہیں ۔
ہند آریائی نام کے قبائل
افغانوں کے شجرہ نسب میں بہت سے قبائل کے نام ہند آریائی ہیں ۔ مثلاً الک ، برہم ، باہی ، پال ، پانڈو ، تری ، ترونی ، تولا ، تول ، جدرام ، جام ، جگی ، جوگئی ، جونا ، جوت ، چندر ، چندرا ، چندن ، دیو ، دیا ، دیر ، دہت ، راجڑ، رانی ، ڑانی ، مند ، میرا ، مانک ، مکتی ، میٹر ، ناہر ، لو ، لونا ، ہیر ، ہیرت ، ہری ، ہڑیہ ، ہندو ، ہریت ، سری ، سندر ، شوی ، ککی ، کرم ، گوپی ، ارگند ، گند ، گنڈا ، وغیرہ ملتے ہیں ۔
یہ ہندآریائی نام برصغیر میں عام قبیلوں کے ناموں ملتے ہیں ۔ ان میں کچھ قوموں کے علاوہ شخصتیوں کے نام ہیں جو کہ مختلف عناصر فطرت جانورں اور دیوی یا دیوتاؤں کے نام ہیں ۔ اس سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ یہ آریائی نام ہیں اور انہیں رکھنے والے آریائی نسل سے تعلق رکھتے ہیں ۔
اسپو
افغانوں کے شجرہ نسب میں اسپو ، اشو اور اسپ نام کے قبائل ملتے ہیں ۔ جس کے معنی گھوڑے کے ہیں ۔ قدیم زمانے میں ایران میں خاص کر باختریہ کے لوگوں کے ناموں میں اسپ استعمال ہوتا تھا ۔ راجپوت بھی قدیم زمانے میں گھوڑے کی پوجا کرتے تھے اور یہ گھوڑے کو اشو کہتے ہیں ۔ (دیکھے راجپوت) پشتو میں بھی گھوڑے کو اسپا کہتے ہیں ۔ دریائے کنارا اور دریائے باجور کی وادی میں اسپاسی قوم آباد تھی اور اسپ اس قبیلے کا ٹوٹم تھا ۔ سوات میں بھی ایک قوم تھی اس کو اسوکا کہتے تھے ۔
اس سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ یہ کلمہ آریائی ہے اور انہیں استعمال کرنے والے آریائی نسل سے تعلق رکھتے ہیں ۔
ماتا
افغانوں میں بہت سے قبیلے ایسے ہیں جن کے ناموں میں ماتا کا کلمہ مختلف شکلوں میں آیا ہے ۔ مثلاً ماتا ، متہ ، امی ، ممی وغیرہ ۔ قدیم زمانے میں یہ قدیم زمانے سے ہند آریائی دیویوں کو ماتا کے نام سے پکارے تھے ۔ یہ کلمات بھی اس وقت کی یادگار ہیں جب یہاں ہند آریائی مذہب رائج تھا اور یہاں اسلام کے آنے سے ہند آریائی مذہب کو نقل مکانی کرنی پڑی اور اس سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ ان کلمات کو استعمال کرنے پہلے ہندو یا ہندآریائی مذہب تھے ۔
جام
افغانوں کے بہت قبائل کے ناموں میں جام مختلف شکلوںمیں آیا ہے ۔ یہ کلمہ آریائی کلمہ ہے اور افغانستاں سے لے کر برصغیر تک کے علاقوں میں مختلف شکلوں میں ملتا ہے ۔
اس کلمہ کا ابتدائی لفظ ’جم ‘ جمشید آریاؤں کے مشہور ہیرو کا نام ہے ۔ جم بمعنی چاند شید بمعنی شعائیں ۔ کرشن کی ایک رانی کا نام جمبوتی تھا ۔ اس طرح یہ کلمہ جام او جاموٹ کی شکل میں بھی آیا ہے ۔ جسے جریجاہ یا چندر بنسی اپنے سردارں اور معزز افراد کے لئے بطور لائقہ لگاتے ہیں ۔ مسلمان جایجاہ قبائل اپنی نسبت جام اور اپنی اصلیت جمشید سے بتا نے لگے ہیں ۔ (242)
یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے یہ کلمہ جم جس کی اور شکلیں ہیں اسے آریائی قوموں نے استعمال کیا ہے اور اس کو شخصیتوں کے علاوہ شہروں اور قبیلوں کے نام رکھے گئے ہیں اور اسے استعمال کرنے والے آریائی ہیں ۔
سہاک
افغانوں کے بہت سے قبائل کے ناموں میں سہاک ، ساک ، اسحاق اور ساکا کے کلمات آتے ہیں ۔ ان کلمات کی اصل سکہا ہے ۔ یہ وہ آریائی قبیلے تھے جو سستان کے علاقے میں پھیل گئے اور رہنے لگے اور پھر یہ سرزمین سگستان کہلائی ۔ جس کا معرب سجستان ہے ۔ اس کلمہ ایک تلفظ ضحاک ہے ۔
درانیوں کا مشہور اسحاق زئی ہے ۔ پہلے اس کو سہاکزئی اور سکزئی کہتے تھے ۔ یہ لوگ قندھار اور سیستان کے درمیان رہتے ہیں ۔ ان کا تعلق یقینا سہاکا اور سکزئی کہتے تھے ۔ ان سب کلمات کا باہمی تعلق ہے ۔
سپین
سپین کے پشتو میں معنی سفید کے ہیں اور یہ کلمہ افغانوں کے شجرہ نسب میں کئی شکلوں میں آیا ہے ۔ مثلاً اسپنہ اور سپین ۔ یہ کلمہ پہلوی میں سپید اور موجودہ فارسی میں اسپید ہے ۔ جب کہ سپین اس کا پشتو تلفظ ہے ۔ آریاؤں میں رواج تھا کہ وہ مناظرفطرت پر اپنے نام رکھتے تھے اور اس طرح افغانوں میں بھی اس کا رواج ہے ۔
سین
سین کے معنی پشتو میں معنی دریا کے ہیں اور دریائے سندھ کو اباسین یعنی دریائوں کا باپ کہتے ہیں ۔ یہ کلمہ افغانوں کے قبائل میں کئی شکلوں میں ملتا ہے ۔ یہ سکائی کلمہ ہے اور یہ سین کے علاوہ برصغیر میں بہت سی شکلوں میں بہت سے دریاؤں کے ناموں میں ملتا ہے مثلاً سون ، سرند ، سندھ وغیرہ ۔
لنڈ
لنڈ کے معنی دم کے ہیں اور یہ ہند آریائی کلمہ ہے ۔ افغانوں کے قبائل میں استعمال ہوا ہے ۔ مثلاً لنڈی اور لنڈی نام کاایک بلوچی قبیلہ بھی ہے ۔ راجپوتوں میں ایک قبیلہ جٹوا یا جیٹوکماری ہے جو چھتیس راج کلی میں شامل ہیں ۔ ان کا دعویٰ ہے کہ وہ ہنومان کی اولاد ہیں اور وہ اس کی تصدیق میں اپنے راجکماروں کے بارے میں کہتے ہیں ان کی ان کی پشت کی ہڈی باہر نکلی ہوتی ہے ۔ ان کے راج کمار پونجھریا یعنی دم والے رانا سارشتر کہلاتے ہیں ۔
ہندو
یہ کلمہ افغانوں کے قبائل میں کئی شکلوں میں ملتا ہے اور یہ ہند آریائی لہجہ کے علاوہ ایرانی لہجہ میں انڈن ، انڈس ، اندور ، اندر اور انڈر کی شکلوں میں ملتا ہے ۔ راجپوتوں میں ایک قوم اندوائی نام کی ہے جس کے نام سے ایک شہر اندوائی مشہور ہے ۔ یہ ایک ہند آریائی کلمہ ہے اور اس کو استعمال کرنے والے آریائی نسل سے تعلق رکھتے ہیں ۔
سدو
سدو کے علاوہ یہ کلمہ سیدو اور سیّد کی شکل میں بھی ملتا ہے اور صدو اس کا معرب ہے اور افغانوں کے شجرہ نسب میں یہ کلمہ شادی اور سادی کی شکل میں بھی ملتا ہے ۔ احمد شاہ ابدالی کے اسلاف میں ایک کا نام سیدو بتایا جاتا ہے جس سے صدو یا سدو خیل قبیلہ نکلا ہے اور اس کا اصل نام سعد بتایا جاتا ہے اور سدو اس کی عرفیت بتائی جاتی ہے ۔ مگر یہ تاویلیں بعدکی پیداوار ہیں ۔
زمانہ قدیم سے اس علاقہ میں یہ کلمہ رائج ہے اور اس کلمہ کی اصل سدی ہے جو کہ قدیم زمانے میں ایک سیتھی قبیلہ تھا ۔ اس لئے بعض اوقات مورخین نے سیتھیوں سدی بھی لکھا ہے ۔
پاؤ
افغانوں کے شجرہ نسب میں بہت سے ایسے قبیلے ایسے ہیں جن ناموں میں کلمہ پاؤ شامل ہے ۔ یہ کلمہ پاؤ کے علاوہ پائی ، پایو ، پانو کی شکل میں ملتا ہے ۔ بلوچستان کا ایک قبیلہ سیہ پاؤ ہے ۔ یہ ترکیب خالص آریائی ہے اور اس کو استعمال کرنے والے خالص آریائی ہیں ۔
پلار
افغانوں کے شجرہ نسب میں ایسے قبائل کے نام ملتے ہیں جن کے ناموں میں پلار یا پلاری آیا ہے ۔ یہ غالباً قدیم پاتھین قبائل کے باقیات ہیں ۔ جنہیں برصغیر میں پلہو یا پلوہ کہا جاتا تھا اور یہ کلمہ پلار اسی سے مشتق ہو ۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ کلمہ پال کا معرب ہو ۔
ککہ
یہ کلمہ افغانوں کی شجرہ نسب میں مختلف شکلوں میں ملتا ہے مثلاً کیکی ، ککہ ، ککت ، ککا ، ککو اور کیکل وغیرہ ۔ رامائن میں پنجاب میں آباد ککیہ قبیلے کا ذکر ملتا ہے ۔ جس کی ریاست مغرب میں دریائے سوان سے لے کر مشرق میں راوی کے کنارے تک پھیلی ہوئی تھی ۔ اس کا دارلریاست دریائے راوی کے کنارے گریو راجہ یا گرجگ موجودہ جلال پور تھا ۔ ککیہ جو کے آریائی قبیلہ تھا اور بالاالذکر قبائل سے غالباً نسلی تعلق رکھتے ہیں اور ان ہی کہ باقیات ہیں ۔
رجڑ
یہ کلمہ افغانوں کے شجرہ نسب میں رجڑ اور رچڑ کی شکل میں ملتا ہے ۔ آریا جب ابتدا میں یہاں آئے تو ان کی تنظیم گاؤں یا بستیوں کی سطح پر تھی جس کے سربراہ کو راجن کہا جاتا تھا ۔ اس کلمہ سے ہی راج نکلا ہے جس کے معنی حکومت کے ہیں اور راجپوت اسی نسبت سے مشہور ہوئے ، یعنی راجہ کی اولاد ۔ اس طرح راول ، رائے ، راجہ کے کلمات جو مختلف قوموں نے اپنائے وہ اسی کلمہ راجن کا مترادف ہیں اور راجڑ اور رچڑ اسی کی مختلف شکل ہیں ۔ سندھ و پنجاب میں ایک قبیلہ راجر آباد ہے ۔
سکر
افغانوں کے شجرہ نسب میں ایسے قبائل کے نام ملتے ہیں جن کے ناموں میں سکر یا شکر آتے ہیں ۔ راجپوتوں کے چھتیس راج کلی میں ایک قبیلہ سکر وال ہے ۔ ان کے نام سے ایک ٔضلع کا نام سکروار اور فتح پور سیکری کا نام پڑا ۔ بالا الذکر قبائل بھی غالبا ان سکر وال قبائل سے نسلی تعلق رکھتے ہیں ۔
پانڈے
افغان خانہ بدوش قبائیل پانڈے کہلاتے ہیں ۔ جس کا پشتو تلفظ پونڈے ہے ۔ جس کے معنی سیر و گشت کرنا یا پھر پشتو فعل پودوں سے نکلا ہے جس کا مطلب ریوڑ کو چراگاہوں کی تلاش میں ایک جگہ سے دوسری جگہ پھرا کر چرانا ۔ یہ کلمہ برصغیر میں پانڈے آیا ہے ۔ مہابھارت کے پانچ بھائی غالباً در بدر پھر نے کی وجہ سے پاندے یا پانڈو کہلاتے تھے ۔ اس کا مطلب یہی ہے یہ قدیم زمانے میں مشترک نسلی ، لسانی اور ثقافت رکھتے تھے جو اب جدا ہوگئے ہیں ۔
غور
افغانوں میں اب غور نام کے گروہ منتشر حالت میں ملتے ہیں ۔ اس کے علاوہ ایسے بہت سے قبیلے ہیں جن کے ناموں میں غرہ ، غڑسین ، غورنی وغیرہ کے کلمات ملتے ہیں ۔ راجپوتوں کے چھتیس راج کلی خاندان میں ایک قوم گور نام کی ہے جن کے نام سے بنگال غور کے نام سے مشہور ہوا ۔ یہ غالباً غوریوں کے ہم نسل ہیں ، فرق اتنا ہے کہ غور پشتو لہجے میں ہے اور یہ مسلمان ہوگئے ہیں جب کہ گور ہند آریائی لہجہ ہے اور گور ہندو ہیں ۔
چندر
افغانوں کے شجرہ نسب میں ایسے بہت سے نام ہیں جن کے ناموں میں کلمہ چندر مختلف شکلوں میں ملتا ہے ۔ مثلاً چندر ، چندن ، جندر ، جنڈا اور جھنڈ کی شکل میں ملتے ہیں ۔ اس میں کو شک نہیں ہے ان کی اصل چندر بنسی ہے اور یہ تمام شکلیں اسی کلمہ سے مشتق ہیں ۔
قدیم زمانے میں یہاں اندو سیتھک یا چندر بنسی آباد تھے جو یادو یا جادو کہلاتے تھے اور بہت سے افغان قبائل کی اصل اندو سیتھک ہے اور وہ قبول اسلام کے بعد اس حقیقت کو بھول گئے اور یہ کلمات اسی کی باقیات ہیں ۔
جوگزئی
کاکڑوں کے ایک قبیلہ سنزر خیل کا ایک گروہ جوگزئی ہے ۔ روایت کے مطابق اس گروہ کا مورث اعلیٰ جوگزئی سنزر کی گیارویں پشت میں تھا ۔ قبائیلوں کی نگاہ میں جوگزئی مذہبی تقدس کے حامل ہیں ۔
ہندو فلسفہ یوگ تھا ، جس میں ریاضتوں کو اہمیت حاصل ہے ۔ اس فلسفہ پر عمل کرنے والے جوگی کہلاتے ہیں ۔ اس فلسفہ کا بانی کپل Kapll تھا ۔ ہندوں میں جوگی (تاریک دنیا) مذہبی تقدس کے حامل رہے ہیں اور آج بھی ان کی حرمت کی جاتی ہے ۔ مسلمان اور یورپی مورخوں نے کے مطلق بہت کچھ لکھا ہے ۔ غالباً یہ بھی قبول اسلام سے پہلے کا کوئی گروہ ہوگا جو اور ہند آریائی عقیدے کے مطابق تقدس کا حامل تھا اور مسلمان ہونے کے بعد بھی ان قبائلوں پر مذہبی تقدس قائم رہا ۔
سلیمان خیل
سلیمان خیل غلزئیوں کا قبیلہ ہے اور اس کا شمار خانہ بدوش قبائل میں ہوتا ہے ۔ یہ ایک بڑا اور طاقت ور قبیلہ ہے ۔یہ کلمہ غالباً قدیم کلمہ سلم کو معرب ہے جو کہ شاہنامہ میں افریدون کا لڑکا تھا ۔ مگر حقیقت میں یہ سھتی نسل قبیلہ ہے ۔ افغانوں کے شجرہ نسب میں بہت سے قبائل کے ناموں میں یہ کلمہ آیا ہے ۔ اس کے علاوہ ایک پہاڑی سلسلے کا نام کوہ سلیمان ہے جس کی چوٹی جو ۱۱۲۰ فٹ بلند ہے اور یہ کیسا غر کہلاتی ہے ۔
برکی
امڑوں کو برکی بھی کہا جاتا ہے ۔ لیکن معارف اسلامیہ میں ہے کہ برکی پٹھانوں کا ایک قبیلہ تھا جس نے بعد میں پنجاب میں سکونت اختیار کرلی تھی ۔ جہانگیر کا کہنا ہے کہ برکی قوم دکن کی مظبوط اور جنگجو قوم تھی اور عنبر سے ناراض ہوگئی ۔ انہوں نے مغلیہ لشکر میں ملازمت اختیار کرلی تھی اور انہوں نے مغلیہ لشکر کے ساتھ مل کر عنبر کے خلاف لشکر کشی کی ۔
یہ غالباً واحد نسلی گروہ سے تعلق رکھتے تھے جو برصغیر میں وسط ایشیا سے آئے تھے اور کچھ شمالی علاقوں میں بس گئے اور کچھ برصغیر میں آباد ہوگئے ۔ شمالی علاقوں میں رہنے والے برکیوں نے اسلام قبول کرلیا جب کہ برصغیر میں آباد ہونے والے برکی بدستور ہند مذہب پر قائم رہے ۔
توخی
توخی غلزئیوں کا قبیلہ ہے ۔ سیتھیوں کے حکمران تخار کہلاتے تھے اور افغانستان میں ایک علاقہ قدیم زمانے میں تخارستان کہلاتا تھا اور مسلم مورخوں نے اس کا ذکر کیا ہے ۔ بعض محققین کا خیال ہے تخار یوچیوں کے پانچ قبیلوں میں ایک تھا ۔ غالباً یہ ان کی ہی باقیات ہیں ۔
خوک
افغانوں کے بہت سے قبائل کے نام خوک (سور) سے بنے ہیں ۔ اس سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ یہاں قدیم زمانے میں سور کی پوجاکی جاتی تھی ۔ یہاں کے باشندے سور پالتے تھے اور بابر نے سور پالنے پر پابندی لگا دی ۔
تہذیب و تدوین
عبدالمعین انصاری
معین صاحب یہاں تو شینواری قوم کا تو ذکر ہی نہیں ہے
https://shehar-e-ghazala.com/%d8%b4%d9%86%d9%88%d8%a7%d8%b1%db%8c/
پختون شجرے جو کہ روشن خان صاحب کی مرھون منت ھے اس پہ جناب سعد اللہ جان برق صاحب نے پانی پھیر دیا ھے ۔بلکہ میں یہاں تک کہونگا کہ انہوں نے پختون بیانیہ ہی ختم۔کردیا حال ہی انکی کتاب” پشتون نسلیات و قبایل” چپھی ھے بہترین ریسرچ اور ساینسی بنیادوں پہ استوار کیے گئے دلایل اس کتاب کو دوسرے پختون شجروں کی کتابوں سے ممتاز بناتی ھے ۔دور جدید کے تقاضوں کو مدنظر لکھی گئ تحقیق ھے