kachi aur pakki ki taqseem 228

کچی اور پکی کی تقسیم

ہندوؤں میں کھانے کچی اور پکی میں تقسیم ہوتے ہیں اور یہ کچی اور پکی کہلاتے ہیں ۔ تیل اور گھی کے بغیر پکایا ہوا کھانا کچا اور روغنی یعنی گھی تیل کے ساتھ پکایا ہوا کھانا پکا کہلاتا ہے ۔ کیوں کہ بعض ذاتیں بعض کے پکائے ہوئے کچے اور بعض کے پکے کھالیتے ہیں ۔ لیکن دال و چاول جو کہ گھی کے ساتھ پکائی جاتی ہے کچی کہلاتی ہے اور گوشت ترکاری اگرچہ بغیر روغن بھی کے پکائی جائے تو بھی پکی کہلاتی ہے ۔

اکثر دھان ابال کر سکھانے کے بعد کوٹا جاتا ہے اور ان چاولوں کو شمار نہ کچی میں کرتے ہیں نہ پکوں میں ۔ آگرہ اور اودھ میں قریب قریب تمام اچھوت ذاتیں کچی ننگے بدن اور پکی کپڑے پہن کر کھانا جائز سمجھتے ہیں ۔ لیکن جو لوگ کچی کپڑے کو پہن کر کھانے کو ناجائز کہتے ہیں وہ روز مرہ دھوتی پہن کر شادی بیاہ میں دری کھانا کھالیتے ہیں ۔ نوشہ اور شہ بالا جو کہ پورے یعنی سر سے لے کر پیروں تک کپڑوں ملبوس ہوتا وہ بھی اس اور اس کے ساتھ کھاتے ہیں ۔ ہندوستان میں تمام ذاتیں کسی دوسرے شخص کے ساتھ ایک برتن میں کھانا نہیں کھاتے ہیں ۔ ہر ذات کے لوگ صرف کچی اپنے گوتر کی اور پکی تمام ذات کی کھالیتے ہیں ۔ سنیاسی اپنے ہاتھ سے پکا ہوا نہیں کھاتے ہیں ۔ یہ لوگ جہاں تک ممکن ہو برہمن یا چھتری کا پکا ہوا کھانا کھاتے ہیں ۔ لیکن جب ان ذاتوں کے لوگ دستیاب نہ ہوں تو یہ کسی کے بھی ہاتھ کا پکا ہوا کھانا کھالیتے ہیں ۔ پرم ہنس ہر قوم یا ذات پکا ہوا کھاناہے کھالیتے ہیں ۔ اگرچہ ہندو اور جین مت کے اگر وال ایک دوسرے کے ساتھ شادی کرلیتے ہیں لیکن کھانا کھانا جائز نہیں سمجھتے ہیں ۔ ان کی لڑکیاں جب بیاہ کر دولھا کے گھر جاتی ہیں تو انہیں باقیدہ اپنی برادری میں شامل کرتے ہیں اور پھر ان کے ساتھ کھانا کھایا جاتا ہے ۔ لیکن جب دلھن اپنے والدین کے گھر جاتی ہے تو گھر والوں کا پکایا ہوا کھانا نہیں کھاتی ہے بلکہ اپنا علحیدہ کھانا پکا کر کھاتی ہے ۔

قریب قریب تمام اچھوت قومیں حلوائی کی پکائی ہوئی پکی کھا لیتی ہیں ۔ لیکن یہ کچی یہ اپنی تمام گوتر کی پکائی ہوئی نہیں کھاتے ہیں ۔  کنوجیہ برہمن کی پکائی ہوئی وہی چیزیں سب کھالیتے ہیں جن میں دودھ یا کھویا کی زیادہ مقدار میں ہوں اور کہتے کہ تین کنوجیہ تیرہ چولھا ۔  یعنی کنوجیہ برہمن اپنے قریب کے رشتہ داروں کا پکا ہوا نہیں کھا سکتے ہیں ۔ کایستھ ، چھتری اور ویش قومیں برہمنوں کی کچی کھاتی ہیں ۔ لیکن ہر برہمن کی پکی نہیں کھاتیں ہیں ۔ ہر خطہ میں لوگوں نے اس مقصد کے لیے الگ الگ گوتریں مقرر کی ہوئیں ۔ الہ آباد کے علاقہ کے لوگ کنوجیہ برہمن کا ، روہیل کھنڈ کے لوگ سناڈہ برہمن کا پکا ہوا کھانا کھالیتے ہیں ۔ اکثر اضلاع کی اچھوت قومیں چمار ، پاسی ، دوسادہ وغیر برہمنوں کا پکایا ہوا کھانا نہیں کھاتیں ہیں ۔ بھنگیوں میں بہت سی گوتریں جو بالمیکی ، دھانک ، ہری ، ہیلا اور راوت وغیرہ مشہور ہیں اور ہر گوتر کا بھنگی یہودیوں ، پارسیوں ، عیسائیوں ، مسلمانوں اور دوسرے ہندوؤں کا جھوٹا کھانا کھالیتا ہے ، لیکن ایک گوتر کا بھنگی دوسری گوتر کے بھنگی کا پکا ہوا کھانا نہیں کھاتا ہے اور فخر سے بتاتا ہے فلاں گوتر کا بھنگی مجھ سے ذات میں کمتر ہے اور میں اس کے ساتھ کھانا نہیں کھا کھاسکتا ہوں ۔ جس طرح ایک گوتر کا بھنگی دوسری گوتر کے بھنگی کے ساتھ کھانا نہیں کھاتا اسی طرح ہندو دھرم کے قریب قریب ہر ذات کے لوگ غیر گوتر کے ساتھ کھانا نہیں کھاتے ہیں ۔ کایستھ دوسری ہندو قوموں سے زیادہ شایستہ اور تعلیم یافتہ ہیں ۔ مگر یہ بھی غیر گوتر کے ساتھ کچی کھانا روا نہیں رکھتے ہیں البتہ پکی کھالیتے ہیں اور ایک ساتھ حقہ بھی نہیں پیتے ہیں ۔ پنجاب اور کشمیر میں گوجر اور اروڑا قومیں ایک ساتھ کھانا کھاتی ہیں اور ایک دوسری کا حقہ پیتی ہیں ۔ جگناتھ کے مندر میں تمام ذاتیں ایک دوسری ذات کا چھوا ہو کھانا بلا کسی جھجک کے کھاتی ہیں ۔ کوئی ذات کسی ذات کا پرہیز نہیں کرتی ہے ۔ جاٹ اور گوجر کہتے ہیں 

    ہکا سکا ہرکنی گوجر اور جاٹ  ان میں اٹک گیا جگ ناتھ کا بھات

اس مطلب یہ ہے کہ گوجر اور جاٹ ایک ذات ہیں ۔ جیسے جگناتھ کا بھات جس کو عام طور پر ہر ذات کے لوگ کھاسکتے ہیں ۔ جگ ناتھ کے علاوہ ہر قوم کے قیدی قیدخانوں میں ، قومی رہنما بنگلوں اور کلبوں میں جنٹلمین ریلوے ، ہوٹلوں میں طلبا غیر ولایتوں میں ، سپاہی لڑائی کے میدانوں میں ہر ذات کا چھوا ہوا کھاتے ہیں ۔

برہمن بھنگ ، سادھو چرس اور گانجہ ، کایستھ شراب کثرت سے پیتے ہیں ۔ لیکن ہر قوم کے تعلیم یافتہ اور شایستہ لوگ منشیات کا استعمال اچھا نہیں سمجھتے ہیں ۔ برہمنوں کی بعض گوتریں شراب کو ناجائز کہتی ہیں اور بعض جائز کہتی ہیں اور اس کی تائید میں کہتی ہیں

نہ ماس بھگشینے دو شونہ مدئین چھ متھینے      پرود تریشابھوتانا نام نہ ورتر متومھا پہلاہ

یعنی نہ گوشت کھانے میں عیب ہے نہ شراب پینے میں نہ عورت سے ہم بستر ہونے میں ، یہ سب جانداروں کا برتائو ہے ۔

برہمن ایسی سبزیاں مولی ، پیاز ، لسن وغیرہ جو زمین کے اندر پیدا ہوتی ہیں نہیں کھاتے ہیں لیکن دوسری تمام ذاتیں کھاتی ہیں ۔ جینی یا سراوگی گوشت قطعی نہیں کھاتے ہیں ۔ برہمنوں میں سے بعض گوشت کھاتے ہیں بعض نہیں کھاتے ہیں ۔ بقیہ ذاتوں میں بھی بعض گوشت کھاتے ہیں بعض نہیں کھاتے ہیں ۔ گوشت نہیں کھانے والے بھگت کہلاتے ہیں ۔ عموما اودھ آگرہ کے ہندو گائے کا گوشت قطعی نہیں کھاتے ہیں ۔ بعض ذاتیں مثلا کروا موہر بسپہوڑ ، دہکار ڈوم بھنگی وغیرہ کھاتے ہیں ۔ بنگال ، بہار اور اوڑیسہ کی بہت سی ذاتیں وسط ہند اور برار کی چالیس فیصدی ہندو آبادی ، افغانستان اور بلوچستان کی کل ہندو ذاتیں گائے کے گوشت کو علانیہ کھاتی ہیں ۔ آگرہ و اودھ کے علاقہ میں ہر ذات کے لوگ میں مختلف جانوروں کا گوشت کھاتے ہیں ۔ جس جانور کا گوشت ایک ذات کے لوگ کھالیتے ہیں اسی جانور کا گوشت دوسری گوتر یا ذات کے لوگ نہیں کھالیتے ہیں ۔ سری واستب کایستھ مرغ کا گوشت اور انڈا نہیں کھاتے مگر سکسینہ انڈٓ اور گوشت کھاتے ہیں ۔ عام طور پر کایستھ سور کا گوشت ناجائز قرار دے کر نہیں کھاتے ہیں ۔ لیکن راجپوت ، گوجر ، ابھیوز ، بھیل اور گونڈ وغیرہ سور کا گوشت کھاتے ہیں ۔ بلیا غازی پور کے ٹھاکر ، بھوئیں ، بار سہی اور چوہے کا گوشت کھاتے ہیں ، اگہوڑی مرے ہوئے انسانوں اور تمام مردار جانوروں کا گوشت نجس اور ناپاک چیزیں کھاتے ہیں ۔ جزیرہ انڈیمان کے قدیم باشندے حکومت برطانیہ کے خوف سے انسان کا گوشت نہیں کھاتے ہیں ۔ لیکن انسانوں کی ہڈیوں کو بطور زیور اور کھوپڑی کو بطور ڈھال استعمال کرتے ہیں ۔ جب کوئی شخص مرتا ہے تو یہ لوگ گڈھا کھود کر اس کو دبا دیتے ہیں ۔ تین ماہ کے بعد جب گوشت اور پوسٹ سڑ کر گل جاتا ہے تو یہ ہڈیاں نکالتے ہیں اور متوفی ورثا کو حصہ رسدی تقسیم کرتے ہیں اور کھوپڑی بیوہ کے حصہ میں آتی ہے ۔

ہندو دھرم کی رو سے کھانے کی کوئی حد مقرر نہیں ہر ذات کے لوگ زیادہ کھانا کھانے کی کوشش کرتے ہیں اور اس لیے کھانے سے قبل نہاتے ہیں ۔ برہمن نہانے کے بعد بھنگ پیتے ہیں تاکہ کثرت سے کھایا جائے ۔ لوگ کھانے کے اس قدر حریض ہوتے ہیں کہ کھانا کھانے میں ان کے پیٹ میں سانس لینے کی گنجائش مشکل سے رہ جاتی ہے ۔ ان لوگوں کو دو چار روز قبل اطلاع مل جائے کہ فلاں روز ہماری دعوت ہوگی تو کھانا کھانا کم کر دیتے ہیں اور چورن کا استعمال شروع کر دیتے ہیں تاکہ دعوت میں زیادہ کھانا کھایا جاسکے ۔ بندرا بن کے چوپے اس میں بہت مشتاق ہوتے ہیں ۔ بعض برہمن اس قدر کھانا کھا لیتے ہیں کہ سانس لینا مشکل ہوجاتا ہے ۔ ان سے کہا جاتا ہے تم لوگ اور کھاؤ فی پوری ایک پیسہ دیا جائے گا ۔ وہ پھر شروع ہوجاتے ہیں یہاں تک کہ تھوڑی دیر کے بعد ہر پوری کھانے کی قیمت بڑھادی جاتی ہے ۔ یہاں تک ایک پوری کھانے کی اجرت ایک روپیہ تک پہنچ جاتی ہے بلکہ اس سے بھی بڑھا دی جاتی ہے ۔ مگر یہ لوگ کھانے سے سیر نہیں ہوتے ہیں یہاں تک کہ بے دم ہوکر گر پڑتے ہیں ۔ یہ لوگ ہر جگہ دعوت میں کھانے کو بڑے شوق سے جاتے ہیں ۔ لیکن اپنے گھر پر کسی ذات کی مہمانداری نہیں کرتے ہیں ۔ اگر کوئی اتفاق سے آجائے تو کہتے ہیں

    جاڑا اور پہنا ان یہ ہی بچار     لنگہن تین کراوے پھر نہیں ٹھپکین دوار

اس مطلب یہ ہے تب و لرزہ والے شخص کو اور مہمان کو تین دن برت رکھایا جاوے تاکہ پھر وہ دروازے پر نہیں آئیں ۔

تہذیب و تدوین
عبدالمعین انصاری

اس تحریر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں