صوبہ خیبر پختون خواہ میں یہ کلہ شہر کے ناموں میں ملتا ہے ۔ مثلاً کافر گری ، شہباز گری ، گڑھی حبیب اللہ ، گڑھی نجیب اللہ وغیرہ ۔ طبقات ناصری میں یہ کلمہ گیری آیا ہے بہقی نے اس کلمہ کو کیری لکھا ہے ۔
افغان پانڈوں کی عارضی رہائش گاہوں کو عموماً کژوئی (یعنی بکریوں کے بالوں سے بنا ہوا خیمہ) کہا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ سوتی خیموں کو کیری بھی کہلاتے ہیں ۔ اس کے علاوہ ایک اور عام لفظ کدہ یا کدی استعمال ہوتا ہے ۔ اس کا مطلب ہے کسی پانڈے خاندان کا سامان اور جانور وغیرہ ہیں ۔ اس کے علاوہ کلی بھی جس کے معنی پشتومیں گاؤں کے ہیں پانڈوں کے چلتے پھرتے گاؤں کے لئے بھی مستعل ہے ۔
بلوچستان کے خانہ بدوشوں کی عارضی رہائش گاہیں گدام کے علاوہ گدان بھی کہلاتی ہیں ۔ راجپوتانہ میں عاضی راہش گاہیں کو گد کہلاتی ہیں ۔ یہ کلمہ قدیم ایران کے اکثر شہروں کے ناموں میں آیا ہے مثلاً ’پارگد ‘ وغیرہ ۔ یہ کلمہ برصغیر میں گڈھ یا گڑھ آیا ہے جس کے معنی آبادی کے ہیں ۔
اس بالاالذکر بحث سے یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ کدہ ، کیری ، گری ، گڑھی ، گد ، گدام ، گدان اور گڑھ ہم معنی الفاظ ہیں اور قدیم زمانے سے آریائی قومیں انہیں رہاہش گاہوں کے لئے استعمال کرتی رہی ہیں ۔ یہ قومیں چونکہ ابتدا میں خانہ بدوش تھیں اور یہ الفاط ان کی رہائش گاہوں کے لئے مستعل تھے ۔ بعد میں انہوں نے اپنی تمذنی زندگی اختیار کی تو ان الفاظ کو اپنی مستقل رہائش گاہوں کے لئے استعمال کرنے لگیں ۔ جب کہ خانہ بدوش بدستور ان الفاظ کو اپنی عارضی راہش گاہوں کے لئے استعمال کرتی رہیں ۔ اس کلمہ کی مختلف شکلیں ہیں اور برصغیر سے ایران تک میں یہ استعمال ہوتا رہا ہے ۔ اس سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ یہ کلمہ آریائی ہے اور اس کو استعمال کرنے والی آریائی اقوام ہیں ۔
تہذیب و تدوین
عبدالمعین انصاری