208

تلک

تلک کے دستور کو برصغیر میں نیم مذہبی تقدس حاصل ہے۔ اس دستور کا ویدوں میں پتہ نہیں چلتا ہے۔ البتہ بعد کے ہندو مذہب میں اس کا دستور زور شور سے ہوگیا ہے۔ بعض کا خیال ہے یہ شیو کی تیسری آنکھ کی نمائندگی کرتا ہے۔ اب اس کی اس قدر اہمیت حاصل ہوگئی ہے کہ ہر ہندو فرقہ کے تلک علحیدہ علحیدہ ہوتے ہیں۔ جس سے ان کی ذات اور عقائد کی شناخت ہوتی ہے۔ مثلاً برہمنوں کے تلک عموماً سفید صندل کے ہوتے ہیں اور ماتھے پر تین چوڑائی میں لکیریں کچھی ہوتی ہیں۔ چھتری اور ویش اگر رام چندر جی کے ماننے والے ہوں گے تو ماٹھے پر سرخ رنگ یا کسی اور رنگ کے تین تلک ماتھے کے طول میں لگاتے ہیں۔ یہ علامت رام لچھمن اور سیتا کی ہیں۔ یہ تلک زیادہ تر مدارس اور ملیبار کے علاقہ میں یا یوپی کے علاقے لگاتے ہیں۔ سری کرشن کے ماننے والے چھتری اور ویش زعفرانی رنگ کا ٹیکہ ماٹھے کے بیج میں لگاتے ہیں اور جو صرف ہنومان جی کی پرستش کرتے ہیں وہ لال سیندور کا ٹیکہ ماتھے پر لگاتے ہیں۔ ویش یا بنے لچھمی یعنی دولت کی پوجا کرتے ہیں اور زرد ٹیکہ اس کے علامت کے لیے لگاتے ہیں۔ یہ کچھ علامتیں ہیں ورنہ رنگا رنگ علامتوں میں کچھ حد مقرر کرنا ناممکن ہے۔ اس طرح ہر سادھوں کے مختلف فرقہ الگ الگ ڈیزائن کے تل لگاتے ہیں۔

تہذیب و ترتیب
(عبدالمعین انصاری)

اس تحریر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں