196

زرتشتی خداؤں کی چوکڑی

ایک سریانی کتاب تاریخ سابہا میں ہے کہ ایک موبد اپنے خداؤں کی تعداد کے بارے میں کہتا ہے کہ ہمارے خدا زئیوس ، کرونوس ، اپولو ، بیدوخ اور دوسرے خدا ہیں ۔ یہ خداؤں کی چوکڑی ہے ۔ زیئوس ، کرونوس اور اپولو علی الترتیب اہور مزد ، زروان اور متھرا ہیں ۔ لیکن یہ بیدوخ کون سا خدا ہے جس کا سریانی مصنف نے ذکر کیا ہے ۔ اس نام کی پہلوی شکل بیدخت ہے جس کے معنی خدا یا خداؤں کی بیٹی کے ہیں (قدیم فارسی ، بے۔بگ یعنی خدا) ایک دوسری جگہ اس دیوی کا سریانی نام جس کے معنی ملکہ آسمان دیا ہے ۔ نمرادہ داغ میں کماژین کے بادشاہ انٹوکس اول (۶۹ء تا ۲۴ء) کے کتبے میں چار دیوتاؤں (۱) زئیوس اہور مزد (۲) اپولو متھرا ہیلوس ہرمس (۳) ورثر غنا ہرکلیس ایریس (۴) میرا ذرخیز ملک کماژین ۔ شیڈر نے یہ ثابت کیا ہے کہ یہ خدایان چار گانہ زوان کے قائم مقام ہیں ۔ جس کا نام اسی کتبہ میں یونانی زبان میں گردنوس (زمان نامحدود) لکھا ہے ۔ خداؤں کی یہ چوکڑی زروانیان ایران کی اس چوکڑی کا جواب ہیں ۔ جس کا چوتھا خدا مزدائیت مجسم (دین مردایشن) ہے ۔ ہم اس چوکڑی کا موازنہ تاریخ سابنہا سے کریں اور فرض کریں زروان ورشر غنا کا قائم مقام ہے تو پھر خدا کی بیٹی بیدخت دین مزدائسن قرار پائے گی ۔ 

نقش رستم کی برجسٹہ تصویر میں ارد شیر اہورا مزد سے تاج لے رہا ہے اس کو تین زبانوں اشکانی پہلوی اور ساسانی پہلوی میں اہور مزد اور یونانی زبان میں زیوس لکھا گیا ۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ زیوس کو ایرانی اہورا مزد ہی تسلیم کرتے تھے ۔ پروفیسر براؤن کا کہنا ہے قومی ذوال کا رنگ مذہب میں بھی آگیا اور اہورا مزد کے ساتھ متھرا خدا بن چکا تھا اور انہ ہتہ (ناہید) کو بھی مرتبہ ایزدی مل چکا تھا ۔

پروفیسر سے سخت اختلاف کیا جاسکتا ہے کیوں کہ متھرا اور انہ ہتہ کی قدیم زمانے سے ایرانی ان کی پوجا کرتے تھے اور اس کے آثار ہمیں اوستا میں بھی نظر آتے ہیں ۔ متھر کی اوستا میں تعریف و توصیف کی گئی ہے اور اس دیوی کو امشاسپند میں شامل کرلیا گیا ۔ البتہ ساسانی دور میں ان کی توقیر و تقدس میں اضافہ ضرور ہوا ہے مگر زرتشتی قدیم زمانے ان کی پرستش کرتے آئے ہیں ۔ خاندان ساسان کا بانی اردشیر کا دادا ساسان اس دیوی کے مندر کا سب سے بڑا پجاری تھا ۔   

تہذیب و تدوین
عبدالمعین انصاری

اس تحریر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں