206

سیستان

اس گرم و زرخیز وعلاقے کا نام ہے جو ہامون جھیل کے ارد گرد آباد ہے ۔ مگر اس کا بڑا حصہ ایرانی مملکت میں شامل ہے ۔ اس علاقے میں کوئی بڑا شہر آباد نہیں ہے ۔ اس کا ذکر سب سے پہلے دارا کے بیٹے خشاریہ کے کتبے بہستون میںآیا ہے ۔ اس کتبے میں اس سرزمین کا نام درنگیانہ Darrangina آیا ہے ۔ جب کہ ہیروڈوٹس نے اس کا نام دادیکائے Dadichay لکھا ہے ۔
اس کا قدیمی نام سکستانہ Sketana سرزمین سکے Skee سے ہے ۔ اس کو نیمروز بھی کہتے ہیں اور سیستان Sistan کے کیانی سردار جو ملک کہلاتے ہیں جو کہ سکوں پر لکھا ہوا ہے ۔ ساکا Sethian قبائل کی نسبت سے یہ سرزمین سگستان Sagistan جس معرب سجستان Sajistan ہے ۔ یہ علاقہ اپنے دالریاست کی وجہ سے زرنگ Zarang (عربی زرنج) کہلاتا تھا ۔ 
ہخامنشی خاندان سے یہ علاقہ سکندرنے چھینا ۔ سلوکی جو سکندر کے وارث بنے وہ اس سرزمین کے بھی وارث بن گئے مگر جلد ہی سھتیوںنے یونانیوں کو مار بھگایا اور اس سرزمین پربھی سھتیوںکا قبضہ ہوگیا ۔ کیوں کہ سھتیوں کو باخترکی سرزمین چھورنی پڑی تو وہ باختر سے سیستان آباد ہو گئے اور وہاں سے نکل کر وادی سندھ تک پھیل گئے ۔ 
سیتھی جب پارتھیوںکے زیر تسلط ہوگئے تو یہ علاقہ بھی ایران کا باج گزار ہوگیا ۔ مگر جلد ہی اس سر زمین پر کشانوں کے قبضہ میں آگئی ۔ کشنوںسے یہ علاقہ اردشیر اردشیر اول نے چھینا ، مگر چوتھی صدی عیسوی تک اس پر ہنوںنے قبضہ کرچکے تھے اور ہنوں کو نکالنے کے لئے نوشیرواں عادل نے ترکوں سے مدد مانگی اور ان کی مدد سے ایران نے یہ سرزمین دوبارہ حاصل کرلی ، مگر جلد ہی اس علاقے پر ترک چھا گئے ۔ عربوںکے حملے کے وقت یہاں فیروز فوشنج کی حکومت تھی ۔ عہد فاروقی میں (22 ، 23ھ) میں عبداللہ بن عامر نے کرمان فتح کرنے کے بعد سجستان (سیستان) پر حملہ کیا ۔ یہاں کے مزبان (حاکم) زرنگ (عربی زرنج) میں قلعہ بن ہوگیا ۔ آخر میں اس نے زرنگ عربوں کے حوالے کرکے صلح کرلی ۔  

تہذیب و تدوین
عبدلمعین انصاری

اس تحریر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں